غصہ کرنا چھوڑے اور خوش باش رہے

 جس قدر تیزی سے اج کل


مسائل بڑھتے جارہے ہیں اس قدر ڈیپریشن میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ھوتا جارہا ہے افسوس کی بات تو یہ ھے کہ زیادہ تر نوجوان طبقہ ہی اس سے متاثر ھو رہا ھے پچھلی دو تین دہائیوں قبل تک کا جائزہ لیا جائے بہت ہی کم  تعداد مریضوں  کی نظرآئی تھی مگر آج کل خود ساختہ مسائل کی بنا پر ا

س میں اضافہ ہو رہا ہے خواہشات کی زیادتی خوب سے خوب تر کی آرزو دین سے دوری بنا پر اکثریت اس کی شکار نظر آتی ہےکچھ لوگ تو اتنے حساس واقع ہوتے ہیں کہ ہر  سی چھوٹی بات بھی ان کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیتی ہے اور ہر وجہ کچھ بھی کیوں نہ ہو مگر ایسے مریضوں   کی زندگی کل الجھنون  کا شکار ہی بنتی چلی جاتی ہیں میری کوشش ہوگی کہ آسان سے الفاظ میں اس مرض کی تفصیل اور علاج بیان کر سکوں اگر  ایک مریض نے بھی اس سے استفادہ کر لیا تو میں سمجھوں گا کہ میرا مقصد تحریر حاصل ہو گیا درج ذیل تحریر پڑھ کر محسوس کریں گے کہ آپ کے اردگرد ایسے افراد ہیں مریض کسی چیز کے کھو جانے کے احساس میں مبتلا ہوتا ہے اس پر ایسے غم طاری ہو جاتے ہیں  جس کی وجہ سے اسے خود بھی معلوم نہیں ہوتا ہر چیز سے اکتایا ہوا اور بے ز ار ہوتا ہے کسی بھی چیز میں دلچسپی نہیں معلوم ہوتی سوتے ہوئے بھی نیند میں بار باراچاٹ ہوجاتی ہے  بعض اوقات وہ بستر پر ہی کروٹیں بدلتا رہتا ہے لیکن نیند آنے کا نام نہیں لیتی مریض کو اکثر احساس جرم رہتا ہے اور وہ خود کو مظلوم اور مجبور انسان بھی کہنے لگتا ہے لیکن اس کی کوئی معقول وجہ بتانے سے قاصر ہوتا ہےبھوک کی کمی کے ساتھ متلی چکر بے آرامی اور بے چینی رہا کرتی ہے جنسی خواہشات سرد پڑ جاتی ہے قبض کے ساتھ پورے جسم میں درد رہتا ہے کسی بھی مسائل پر توجہ مرکوز نہیں ہوتی قوت فیصلہ ختم ہو جاتی ہے بھوک  کی کمی کے ساتھ کھانا سے دلچسپی نہیں رہتی کی وجہ سے وزن میں کمی ہونے لگتی ہے لیکن بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں بھوک کی زیادتی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دربار کھاتے اور وزن بڑھتا رہتا ہے ڈپریشن میں زیادتی کی صورت میں بلڈ پریشر اکثر لو رہتا ہے کبھی گرمی کبھی سردی جس کی وجہ سے بدن میں کپکپی جاری ہو جاتی ہے ہر وقت دوسروں کی مدد کا طلبگار ہوتا ہے ان تمام مو رسامنے رکھ کر سوال یہ پیدا ہوتا ہے بعض اشخاص ایسے بھی ہوتے ہیں ان کو رانج و غم نے زیادہ گھیراہوا ہوتا ہے مگر پھر بھی وہ ہر دم خوش خرم رہا کرت ے ہیں کسی  بھی بات کو دل و دماغ میں بٹھاتے ہی نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس مرض کا ایک اہم سبب گردوں کے غدودوں کی ناقص کارکردگی ہے  بےقاعدہ غذائی اعدادت ہاضمہ ڈسٹرب کرتی ہے جب چربیلے مادے ہضم ہونے لگتے ہیں اناج سفید چینی کافی چائے چکلیٹ وغیرہ کا زیادہ استعمال ہوتا ہے اور سبزیاں اور پھلوں کا استعمال کم ہوگا ہاضمہ  کا عمل بگڑنا شروع ہو جائے گا اسی بنا پر پیٹ میں گیس کی مقدار بڑھنا شروع ہو جاتی ہے   جو پردہ شکم پر دباؤ بڑھاتی  رہتی ہے  اسی وجہ سے ٹشوز کو درکار آکسیجن میں کمی  واقع ہونے لگتی ہے  اور   جسم میں  کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے ڈپریشن طاری ہونے لگتا ہے مختلف اقسام کی ادویہ کا بے تحاشہ استعمال بھی جسم میں وٹامنز اورمزلز کے انجذاب میں رکاوٹ ڈالتا ہے یہ ادویہ ڈپریشن کا باعث بن جاتی ہے اسپرین کا استعمال بھی وٹامن سی کو کم کرتا ہے  اور اینٹی آکسائیڈ اشیاءکیلشیم اور وٹامن بی کی مقدار میں کمی کا باعث   ہوتی ہےغذا کا کسی بھی انسان کی ذہنی صحت پر نہایت گہرا اثر ہوا کرتا ہے کسی ایک غذائی جز کی کمی بھی حساس طبیعت کےشخص پر ڈپریشن حاوی کر سکتی ہے ڈپریشن کے علاج کا لائحہ ع مل غذا می ں  باقائدگی لانا  ورزش کرناکھچاؤ کو دور کرنے کی شعوری کوشش کرنا شامل ہے ڈپریشن میں مبتلا مریض کو چائے کافی شر اب الکحل چاکلیٹ اور  کولڈڈرنک سے مکمل پرہیز ضروری ہے اس کے علاوہ  آٹے کی مصنوعات  چینی اشیائے  خوراک کو رنگ دار بنانے والے کیمیکلز سفید چاول اور تیز مرچ مصالحوں سے بھی اجتناب ضروری ہے ڈپریشن میں مبتلا مریضوں کے لئے سرگرم رہنا ضروری ہے وہ اپنے آپ کو جس قدر ا مصروف رکھیں گے فکر و غم ان سے اتنی ہی دور رہیں گے انہیں  اپنی ذات سے نکل کر دوسروں کے قریب جانا چاہیے اگر گھر میں وقت گزارین اسی طرح کرنے سے پریشانیوں کا ہجوم بھی دور ہو جائے گا صبح کے اوقات میں کوشش کریں کہ سرسبز پودوں یا درختوں کے قریب جا کر منہ کے ذریعے  لمبے سانس لیں اور ناک سے خارج کریں  اس طرح کرنے سے آکسیجن وافر مقدار میں ان کے جسم میں داخل ہو گی تو وہ خود اپنے آپ کو بہتر محسوس کریں گے ڈپریشن غصہ بھی ایک وجہ ہے دن میں کم از کم ایک مرتبہ ضرور دس پندرہ منٹ کے لیے اپنا کام چھوڑ دیں اورکسی خاموش جگہ  بیٹھ کر ان خیالات کو اپنے ذہن سے گزرنے دیں جو آپ کا غصہ کا باعث بنتے ہیں غصہ  ذہنی دباؤ کے علاوہ جسمانی عوارض بھی پیدا کرتا ہےڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہت سی جسمانی تکالیف کا علاج اس امر میں پوشیدہ ہے کہ لوگ کڑھنا  اور غصہ کرنا چھوڑ دے ماہرین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ پاؤں کو زمین پر زور سے مارکرنہ چلیں  اپنے ہاتھوں کو مت  مسلیں  اونچی آواز میں باتیں نہ کریں کوئی کام  جلدی نہ کریں کیوں کہ جذباتی ہونے کے  ساتھ انسان کی جسمانی حرکت بھی تیز ہو جاتی ہے بیٹھتے وقت آرام سے بیٹھے با ت دھیمے لہجے میں کریں اپنے آپ پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ کہا کہ آپ بڑے ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کی عادت ڈالیں کیوں کہ آپ کی سوچ کا آپ کی جسمانی حرکت سے بڑا گہرا تعلق ہے

Comments

Popular posts from this blog

انگور بڑھاپے اور جوانی کے درمیان آہنی دیوار

سبز چائے کے فوائد

کچن سے حسن آیے طریقہ ھم بتاتے ہیں