بچوں کو جاڑے کی دھوپ میں لے جائیں بینائی بڑھائے
دھوپ بینائی کی کمی سے بچاتی ہے
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ پورا دن گھر میں رہ کر کتابیں پڑھنا یا اسمارٹ فون وغیرہ کا استعمال بینائی میں کمی کا باعث بنتا ہے اس تحقیق کے مطابق سورج کی الٹراوائلٹ شعاعیں نمایاں طور پر تقریبا بیس فیصد تک نوجوانی میں اور 30 فیصد تک مجموعی زندگی میں ہمیں بنائی کی کمی سے بچاتی ہے جدید تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں بینائی کے مسائل سے دوچار بچوں کی شرح میں گزشتہ سال میں پچاس فیصد تک اضافہ ہوا ہے برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک شخص نظر کی کمزوری کا شکار ہے جس میں انہیں دور کی چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں اور صاف دیکھنے کے لئے ان چیزوں کو قریب کر کے دیکھنا پڑتا ہے یعنی دور کی نظر خرابی کا شکار ہے یہ شکایت عموما چھ سے 13 سال کی عمر میں شروع ہوتی ہے جس کے باعث 40 فیصد تک لوگوں میں دور کی نظر کی کمزوری کا سبب بنتی ہے سورج کی شعاعوں کی اہمیت جان لیجئے ۔ اس زمرے میں بچوں کا گھر سے باہر دھوپ میں وقت گزارنا ان کو وٹامن ڈی فراہم کرنے کے ساتھ فاصلے کی چیزیں بہتر طور پر دیکھنے میں بھی مدد دیتا ہے اس نئی تحقیق کے بعد سورج کی شعاعوں کی اہمیت اور بھی بہتر طریقے سے واضح ہوتی ہے کیوں کہ دھوپ انسانی دماغ میں موجود ہارمونز کو محترک کرتی ہے جو آنکھوں کے بہتر صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے غیر ملکی مصنفہ کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ دھوپ میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا خصوصا نوجوانی میں آپ کی دور کی بینائی متاثر ہونے سے بچاتا ہے ۔ اسمارٹ فون آپ کو عینک لگانے پر مجبور کردے گا علاوہ ازیں ا علی تعلیم حاصل کرنے کے دوران لوگوں کو دور کی بنائی کی کمی کی شکایت ہوتی ہے جس کا ازالہ چھوٹی عمر سے ہی دھوپ میں وقت گزار کر کیا جاسکتا ہے اعلی تعلیمی مدارج میں اس شکایت کی ایک بڑی وجہ سے زیادہ ۔ قریب سے کتابوں کا مطالعہ کرنا ہے نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق زیادہ لمبےاعرصے چیزوں کو آنکھوں کے قریب رکھ کر استعمال کرنے سے آنکھوں پر زور پڑتا ہے ممکن ہے کہ زیادہ لمبے عرصے ہاتھ میں ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون لے کر استعمال کرنا آپ کو عینک لگانے پر مجبور کر دے تاہم ماہرین کے مشورے کے مطابق روزانہ دن میں دو گھنٹے دھوپ میں گزارنا بینائی کے جملہ مسائل کے حل اور تریاق کا کام کرتا ہے ۔ دھوپ طالب علموں کے لئے کتنی ضروری ضرور پڑھیے غیرملکی محقیقین نے 65 اور اس سے زائد عمر ٦٨ 31افراد کو اس تحقیق کا حصہ بنایا ان سے ان کے گھر سے باہر گزرنے والے اوقات سے متعلق دریادریافت کیا گیا کہ صبح ٩سےشام ٥ بجے تک اور صبح ١١سے دوپہر ٣ بجے تک ١٤سال کی عمر سے تقریباً کتنا وقت دھوپ میں گزار رہے ہیں ان کے جوابات کا دھوپ کے حصول کی جگہوں اور آنکھوں کے معائینے سے موازنہ کیا گیا کے آیا ان کی دور کی بینائی کمزور ہےیا نہیں محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ 14 سے 19 سال تک کی عمر میں دھوپ سے مستفید ہونا 20 فیصد تک بینائی کے مسائل سے بچاؤ کا باعث بنتا ہے جبکہ یہ شرح بیس یااس سے زائد عمر میں 30 فیصد تک کم ہوجاتی ہے وٹامن ڈی کا اس ناران ہے تھوڑا وٹامن ڈی کا اس تحقیق سے کچھ تعلق نظر نہیں آیا البتہ یہ بات واضح ہوئی کہ یونیورسٹی کے طلبہ کی بینائی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے صرف دھوپ کافی نہیں دھوپ سے حاصل ہونے والی وائلٹ شعاعوں کے مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ نظر کی کمزوری کی شرح میں تعلیم کے حصول کے دوران ہونے والے اضافے کی وجہ سے صرف اور صرف دھوپ میں کم وقت گزارنا نہیں ہے تاہم اس ضمن میں عمومی صحت کا بر وقت معائنہ اور تکلیف کا ازالہ کیا جانا چاہئے فی الفور تحقیق جاری ہے اور ہر پانچ میں سے ایک نو عمر کے لئے نظر کے چشمے کا متبادل حل دھوپ سینکنا تجویز کیا گیا ہے دہدوپٹتجویز کیا ہے
Comments
Post a Comment